"خود جاں دے کے روح کو آزاد کیجئے: شکوہ سے پہلے خود احتسابی مرزا غالب کے فلسفیانہ اشعار کا فکری تجزیہ"
شعر:H1
خود جاں دے کے روح کو آزاد کیجئے
تا کہ خیالِ خاطرِ جلّاد کیجئے
بھولے ہوئے جو غم ہیں انہیں یاد کیجئے
تب جا کے ان سے شکوہ بے داد کیجئے
سیاق وسباقH2
یہ شعر ہر دلعزیز شاعر مرزا غالب کاہے۔مرزا غالب کی شاعری کا پس منظر دیکھیں تو ممکنہ طور پر یہ مرزا غالب کی ذہنی کیفیت معاشرے کی ناانصافی اور زندگی کی تلخیاں واضح دکھائی دیتی ہیں انیسویں صدی میں دہلی کا معاشرتی نظام اور اس کا زوال غالب کی شاعری اور ان کے خطوط میں ملتا ہے۔مرزا غالب کےکلام میں فلسفہ اور احتجاج ملتا ہے حالات کو سازگار بنانے کے لیے۔
غالب کے کلام میں داخلی کرب انسانی نفسیاتی
اور سماجی تنقید کا امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔
غالب کا یہ شعر اس بات کو منکشف کرتا ہے کہ ناانصافی اور ظلم وستم کے خلاف لڑنے کے لیے پہلے قربانی کے لیے تیار ہونا پڑتا ہے۔
مرزا غالب نے شعر میں علامتوں اور استعارے کا استعمال کر کے خوبصورتی سے قاری کو ظلم،صبروتحمل اور قربانی جیسے معاملات واضح کر دیے ہیں۔
مشکل الفاظ کے معنی H3
جاں دینا/جاں ختم کردینا مطلب مرنا
روح کو آزاد کرنا/فنا یعنی ختم ہو جانا،یا جسمانی قید سے آزاد ہو جانا
خیال خاطر/لحاظ کرنا،مروت،احساس رکھنا
جلاد/پھانسی دینے والایعنی سزا دینے والا
بے داد/ظلم وستم
تشریحH4
مرزا غالب اس شعر میں ظلم و ستم برداشت کرنے کا بھی ایک اصول بتا رہے ہیں کہتےہیں کہ ظلم وستم کے خلاف احتجاج اور آواز اٹھانا دوسرے احتجاج سے بالکل مختلف ہے اس کے لیے پہلے قربانی کے لیے تیار رکھنا ہوتا ہے خود کو۔غالب فرماتے ہیں کہ پہلے اپنی روح کو بھی جسم سے آزاد کر دو یہ ایک علامتی اشارہ ہےجو صبر وتحمل خود سپردگی اعلی درجے کی قربانی کا سبق دیتا ہے۔
روح کو آزاد کرنا غالب نے علا
مت کے طور پر استعمال کیا ہے۔
بھولے ہوئے جو غم ہیں انہیں یاد کیجئے
تب جا کے ان سے شکوہ بے داد کیجئے
دوسرے شعر میں شاعر مظلوم کے لیے ایک اور طریقہ بتاتے ہیں کہ ظالم سے شکایت کرنے سے پہلے اپنے غموں دکھوں اور تکلیفوں کو اس طرح یاد کرے جیسے اس پر گزری تھیں ان سب ظلم و زیادتی کو اپنے ذہن میں تازہ کرے اور پھر شکوہ کرےتاکہ شکوہ صرف الفاظ کو بیان نہ کرے بلکہ جذبات بھی شامل ہو۔تاکہ سننے والا اس شکوے کو محسوس کرے شکوہ بااثر رہے۔اور بیٹے ہوئے غم اس طرح بیان کرے اس شدت سے بتائے جیسے اس پر ابھی گزرے ہوں۔
فنی خوبیاں H5
علامتی استعمال
"روح کو آزاد کرنا" اور "خیالِ خاطرِ جلاد" جیسے الفاظ کا استعمال غالب نے علامتی طور پر کیا ہے۔
معنی کی تکرار
شعر کا ہر مصرعے دوسرے مصرعے سے جڑا ہو ا ہے اور شعر کی تکمیل کر رہا ہے جس سے شعر کا حسن بڑھ گیا ہے۔
خوبصورتی سے لفظوں کا استعمال
شعر میں مہذب الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے جیسے کیجیے لفظ کا قافیہ مہذب اور خوبصورت لگ رہا ہے۔
غالب کا فلسفیانہ رنگ
اشعار میں غالب نے مظلوم کو احتجاج سے پہلے خود احتسابی کا درس دیا ہےجو غالب کی فلسفیانہ سوچ کی عکاسی ہے۔
اردو شاعری کی تشریح اور معنی
ہماری ویب سائٹ پر آپ کو اردو ادب کے عظیم شعرا جیسے کہ غالبؔ، اقبال، فیض، جون ایلیا، داغ دہلوی کی شاعری کی منفرد اور آسان تشریحات دستیاب ہیں۔ ہر نظم اور غزل کی گہری معنویت اور ادبی پہلوؤں کو سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین اردو شاعری کی روح سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اہم موضوعات:
اردو کلاسیکل شاعری کی تشریحات
فلسفہ خودی اور اقبال کی شاعری
فیض احمد فیض کا رومانوی کلام
جون ایلیا کی اداس شاعری
داغ دہلوی کا رومانوی انداز
مزید اردو ادب اور شاعری کے راز جاننے کے لیے ہماری مزید پوسٹس بھی ضرور پڑھیں۔ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ ہم آپ کے لیے مزید بہترین مواد پیش کر سکیں۔
Comments
Post a Comment