"کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو" — مرزا غالب کے مشہور شعر کی تشریح، مفہوم، سیاک و سباک اور فنی تجزیہ
شعر:H1
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست نا صح
کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا
سیاق وسباق H2
یہ مرزا غالب کا مقبول ومعروف شعر ہے۔مرزا غالب کا درد انگیز شعر ہے۔غالب کی شاعری میں فلسفیانہ رنگ ملتاہے۔مرزا غالب کا دور 1797 سے لے کر 1869 تک کا ہے غالب نے زندگی میں بہت عروج و زوال دیکھےمغلیہ سلطنت کا زوال ،دلی کی تباہی اور ان کی ذاتی زندگی کی مشکلات ان سب کا ذکر ان کی شاعری میں ملتا ہے۔غالب ذاتی دکھ کو اجتماعی یعنی معاشرتی المیے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
غالب نے اردو ادب میں اپنے اچھوتے انداز سے نام پیدا کیا چاہے وہ اردو نثر ہو یا اردو نظم دونوں میں مقبولیت پائی۔
غالب کا یہ شعر اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں دوستی اور محبت میں مخلصی اور خلوص برائے نام رہ گئے ہیں لوگ اگر کچھ محبت یا ہمدردی کرتے ہیں تو وہ محض دکھاواہے۔ان کے دل خلوص سے خالی ہیں۔
مشکل الفاظ کے معنی H3
تیر نیم کش/آدھا چلا ہو ا تیر،یعنی جو دل تک نہ پہنچا ہو نہ اترا ہو
خلش/تکلیف ہونا /گھٹن چبھن
پار ہونا/مکمل چبھ جانا مطلب مکمل آر پار ہونا
ناصح/نصیحت کرنے والے کو کہتے ہیں
غم گسار/غم بانٹنے والا،دکھ درد سننے والا
تشریح:H4
مرزا غالب کے شعر کی تشریح سمجھنا قاری کے لیے آسان نہیں غالب کی شاعری میں خاص تراکیب اور علامتوں کا بہترین استعمال ہوتا ہے جو ان کو دوسرے شاعروں کی نسبت اچھوتا اور منفرد بناتا ہے۔مرزا غالب انسانی نفسیات کو خوب سمجھتے تھے اور اسے شعر کی زبان میں بیان کرتے تھے۔
اس شعر میں غالب محبوب کو یا ایسے دوست کو جو مخلص نہیں کہتے ہیں کہ تمھارا آدھا چلا ہوا تیر /تیر نیم کش نے مجھے مکمل زخمی کر دیا ہے۔لیکن تیر مکمل جگر کے پار نہیں گیا اگر جگر کے پار ہوجاتی تو شاید مجھے اتنی تکلیف نہیں ہوتی۔لیکن اب تیر نیم کش مجھے مسلسل درد دے رہا ہے۔ تیر نیم کش لفظ کو غالب نے استعارے کے طور پر استعمال کیا ہے۔
دوسرے شعر میں کہتے ہیں کہ یہ کیسی دوستی ہے کہ ناصح ملامت اور نصیحت کرتا ہے مطلب باتیں بناتا رہتا ہے۔دوست بھی ملامت اور نصیحت کرنے والے بن گئے ہیں اور بڑا سمجھتے ہیں۔
شاعر کہتا ہے کہ ناصح میر ا ہمدرد نہیں ہے اگر وہ غم گسار ہوتا تو عملی طور پر میری غم گساری کرتا اورمیرے دکھ بانٹتا۔
فنی خوبیاںH5
یہ شعر مرزا غالب کا زبان زد عام شعر ہے۔
تیر نیم کش شعر میں ایک زبردست اور خوبصورت لفظ کا استعارہ ہے۔یعنی آدھا چلا ہو تیر۔
فلسفہ اور جذبات کو غالب نے بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔جو ان کی خاصیت تھی کہ وہ انسانی نفسیات کی عکاسی کرتے تھے۔
زبان میں سلاست اور روانی خوب ہے یہ شعر اس کی مثال ہے۔
غالب نے دوست کی شکل میں ہمدرد بننے والوں کو بے نقاب کیا ہے کہ وہ صرف باتوں کے ہمدرد ہیں عملی طور پر وہ غم گسار نہیں۔
اردو شاعری کی تشریح اور معنی
ہماری ویب سائٹ پر آپ کو اردو ادب کے عظیم شعرا جیسے کہ غالبؔ، اقبال، فیض، جون ایلیا، داغ دہلوی کی شاعری کی منفرد اور آسان تشریحات دستیاب ہیں۔ ہر نظم اور غزل کی گہری معنویت اور ادبی پہلوؤں کو سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین اردو شاعری کی روح سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اہم موضوعات:
اردو کلاسیکل شاعری کی تشریحات
فلسفہ خودی اور اقبال کی شاعری
فیض احمد فیض کا رومانوی کلام
جون ایلیا کی اداس شاعری
داغ دہلوی کا رومانوی انداز
مزید اردو ادب اور شاعری کے راز جاننے کے لیے ہماری مزید پوسٹس بھی ضرور پڑھیں۔ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ ہم آپ کے لیے مزید بہترین مواد پیش کر سکیں
Comments
Post a Comment