عنوان:
"بے قراری سی، بے قراری ہے" — جون ایلیا کی غزل، میری آواز میں
غزل:
بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے
اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امیدواری ہے
میرا احساس اور تشریح:
جون ایلیا کا یہ کلام دل کی گہرائیوں سے نکل کر قاری کے دل تک پہنچتا ہے۔ ان کے اشعار میں جو سادگی اور گہری اداسی ہے، وہی کیفیت میری آواز میں آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
یہ صرف ایک غزل نہیں بلکہ ایک جذباتی آئینہ ہے
ویڈیو دیکھیں اور سنیں (میری آواز میں):
اردو شاعری کی تشریح اور معنی
ہماری ویب سائٹ پر آپ کو اردو ادب کے عظیم شعرا جیسے کہ غالبؔ، اقبال، فیض، جون ایلیا، داغ دہلوی کی شاعری کی منفرد اور آسان تشریحات دستیاب ہیں۔ ہر نظم اور غزل کی گہری معنویت اور ادبی پہلوؤں کو سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین اردو شاعری کی روح سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اہم موضوعات:
- اردو کلاسیکل شاعری کی تشریحات
- فلسفہ خودی اور اقبال کی شاعری
- فیض احمد فیض کا رومانوی کلام
- جون ایلیا کی اداس شاعری
- داغ دہلوی کا رومانوی انداز
مزید اردو ادب اور شاعری کے راز جاننے کے لیے ہماری مزید پوسٹس بھی ضرور پڑھیں۔ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ ہم آپ کے لیے مزید بہترین مواد پیش کر سکیں۔
Comments
Post a Comment