شعر
تمھاری بے رخی اک دن ہماری جان لے لے گی
قسم تم کو ذرا سوچو دستور وفا کیا ہے
عنوان
اس شعر میں محبوب کی بے رخی اور عدم توجہی کا ذکر کیا گیا ہے شاعر خوبصورتی سے محبوب کو وفا کی اہمیت اور اسکے تقاضے ،دستور بتا رہا ہے ۔شاعر بہزاد لکھنوی کا یہ بہترین شعر ہے۔
تشریح
یہ شعر بہزاد لکھنوی کا ہے ۔شاعر اپنی محبت کی بے بسی مایوسی اور بے وفائی کا تذکرہ کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ میرے محبوب نے اگر اسی طرح مجھے بے رخی دکھائی تو وہ عاشق کی جان بھی لے سکتی ہے محبوب کی مسلسل بے پروائی اسے بے جان کر رہی ہے۔اس کے بعد محبوب کو وفا کا دستور یاد دلاتا ہے کہ زمانے میں کیسے وفادار لوگ بستے ہیں اسے اس پر غور کرنا چاہیے اور عاشق کو مسلسل بے قدری اور بے رخی نہیں دکھانی چاہئے۔
بلکہ احساس اور نرم مزاجی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
فنی خوبیاں
شعر کے پہلے مصرعے میں ایک درد کرب اور اذیت کا ذکر کیا گیا ہے کہ عاشق کس طرح محبوب کی بے رخی سے پریشان ہے۔
شعر میں جذبات بھرپور طریقے سے بیان کیے گئے ہیں۔
محبوب سے وفا اور نرمی کا بہترین انداز میں تقاضاکیا گیا ہے۔
پس منظر
شعر میں جذباتی گہرائی کو بھرپور ا نداز میں پیش کیا گیا ہے۔محبوب سے روایتی گلے شکوے تو ہوتے ہیں لیکن شاعر نے مختلف انداز میں محبوب کو وفا کے تقاضے یاد دلا نے کی کوشش کی ہے جس سے قاری شعر کو پڑھ کر ہو بہو اپنے جذبات کی عکاسی سمجھتا ہے۔
اردو شاعری کی تشریح اور معنی
ہماری ویب سائٹ پر آپ کو اردو ادب کے عظیم شعرا جیسے کہ غالبؔ، اقبال، فیض، جون ایلیا، داغ دہلوی کی شاعری کی منفرد اور آسان تشریحات دستیاب ہیں۔ ہر نظم اور غزل کی گہری معنویت اور ادبی پہلوؤں کو سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین اردو شاعری کی روح سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اہم موضوعات:
- اردو کلاسیکل شاعری کی تشریحات
- فلسفہ خودی اور اقبال کی شاعری
- فیض احمد فیض کا رومانوی کلام
- جون ایلیا کی اداس شاعری
- داغ دہلوی کا رومانوی انداز
مزید اردو ادب اور شاعری کے راز جاننے کے لیے ہماری مزید پوسٹس بھی ضرور پڑھیں۔ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ ہم آپ کے لیے مزید بہترین مواد پیش کر سکیں۔
Comments
Post a Comment