عنوان
کیا ستم ہے۔۔۔ تخیل میں ہمیشہ رہنے والا چہرہ دھندلا گیا
شعر
کیا ستم ہے کہ اب تیری صورت
غور کرنے پہ یاد آتی ہے
یہ شعر جون ایلیا کا مشہور شعر پے ویسے تو جون ایلیا اپنے دور کے اور اس دور کے مشہور شاعر ہیں ان کے کئی اشعار زبان زد عام ہیں۔شاعر اس شعر میں اپنے محبوب کی یاد کا المیہ بیان کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ محبوب کا چہرہ جو ہمہ وقت اس کی آنکھوں
میں بستا تھا اس کے تخیل میں آباد رہتا تھا اب اسی چہرے کو یاد کرنے کے لیے غور کرنا پڑتا ہے ذہن کو جھنجھوڑنا پڑتا ہے یہ ایک ستم ہے ستم اس طرح کہ شاعر افسوس اور المیے کا اظہار کر رہا ہے
وقت کے ساتھ ساتھ انسان بھی بدل جاتے ہیں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے محبوب اب میں تجھے یاد کروں تو تیری صورت فورا میری آنکھوں میں نہیں سماتی۔
شاعر اس شعر میں وقت کے ستم حالات کی ناسازی اور بے
بسی کا اظہار کر رہا ہے۔
فنی خوبیاں
شعر کی زبان بہت سادہ ہے لیکن مطلب میں گہرائی لیے ہوئے ہے۔یہ شاعر کا فن ہوتا ہے کہ وہ سادہ الفاظ میں خیالوں کا جہاں اور مطلب کی گہرائی لے آتا ہے یہ اچھے شاعر کی پہچان ہے
غور کرنے پر یاد کرنے کا مصرع قاری کے ذہن میں ایک مدھم
تصویر بنا دیتا ہے۔
سوال
کیا آپ کے ساتھ زندگی میں کبھی ایسا واقعہ رونما ہوا ہےکہ کوئی خاص جو آپ کی زندگی میں آیا اور وقت کے ستم سے آپ سے بچھڑ گیا ہو اور یاد غوروفکر پر یاد آتاہو۔
اپنے خیالات اور جذبات سوچ کا تبصرہ ہم سے کریں
اردو شاعری کی تشریح اور معنی
ہماری ویب سائٹ پر آپ کو اردو ادب کے عظیم شعرا جیسے کہ غالبؔ، اقبال، فیض، جون ایلیا، داغ دہلوی کی شاعری کی منفرد اور آسان تشریحات دستیاب ہیں۔ ہر نظم اور غزل کی گہری معنویت اور ادبی پہلوؤں کو سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قارئین اردو شاعری کی روح سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اہم موضوعات:
- اردو کلاسیکل شاعری کی تشریحات
- فلسفہ خودی اور اقبال کی شاعری
- فیض احمد فیض کا رومانوی کلام
- جون ایلیا کی اداس شاعری
- داغ دہلوی کا رومانوی انداز
مزید اردو ادب اور شاعری کے راز جاننے کے لیے ہماری مزید پوسٹس بھی ضرور پڑھیں۔ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں تاکہ ہم آپ کے لیے مزید بہترین مواد پیش کر سکیں۔
Comments
Post a Comment