🌺 شعر:H1 چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا جمالِ یار نے منھ اُس کا خوب لال کیا فلک نے آہ تری رہ میں ہم کو پیدا کر برنگِ سبزۂ نورستہ پائمال کیا — میر تقی میر "میر تقی میر اپنے ہم نشینوں کے ساتھ ایک خیالی ادبی نشست میں، جہاں شاعری، درد اور جمالیات پر گفتگو ہو رہی ہے — کلاسیکی اردو ادب کی ایک روحانی جھلک۔" ✍️ سیاق و سباق:H2 یہ شعر میر تقی میر کا ہے۔اور انکی غزل کا حصہ ہے۔اس شعر میں شاعر اپنی بے قدری و بے وقعتی کا اظہار کر رہا ہے۔شاعر کہتا ہے کہ محبوب خوبصورت ہے اس لیے وہ عاشق کی قدر نہیں کرتا اسے اپنے حسن کا غرور و تکبر ہے۔ اس شعر میں دنیا کی بے رحمی رسوائی عشق میں ناکامی ،رنج والم کا ذکر کیا گیا ہے۔جسے ایک سچا عاشق برداشت کرتا ہے۔ عاشق کو دنیا کی طرف سے بدنامی و رسوائی اور بے رحمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شاعر نےشعر میں فطرت حسن اور تقدیر کو استعارے کے طور پر استعمال کیا ہے جو شعر کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بنا رہا ہے۔ میر کی زندگی رنج و الم کا مرقع تھی۔غم روزگار اور غم جاناں دونوں سے میر دوچار تھے۔ شاعر شعر میں حسن،قدرت اور تقدیر کو استعاراتی انداز میں پیش کر رہ...
شعر H1 جدا جو پہلو سے وہ دلبر یگانہ ہوا طپش کی یاں تئیں دل نے کہ درد شانہ ہوا — میر تقی میر میر تقی میر شاعری کرتے ہوئے/ایک خیالی انداز سیاق و سباقH2 اردو شاعری میں درداور جدائی کے موضوعات پر بہت سے شعراء نے لکھا لیکن میر کا مقام ان سے جدا ہے۔میر تقی میر کے کلام میں محبوب کا ذکر اور اس کی جدائی پر ماتم کیا گیا ہے۔اس شعر میں شاعر محبوب کی جدائی اور یاد میں افسردہ ہے محبوب کی جدائی سے اس کی جان پگھل رہی ہے ۔ محبوب کی جدائی نے اس کی روح کو زخمی کر دیا ہے اور درد روح تک سرایت کر چکا ہے۔شعر میں میر نے ایک سچے عاشق کی دلی کیفیت کو بیان کیا ہے جذبات کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے۔محبوب سے وصل کی خواہش اور اس کی جدائی نہ صرف روح کو زخمی کرتی ہے بلکہ جسم بھی اس سے متاثر ہو کر بے جان ہو گیا ہے۔شاعر کے مطابق محبوب کی جدائی ہڈیوں کو پگھلا نے والی اور مسلسل غم کی وجہ سے بڑھاپے کا باعث ہے۔اور وصل یار ایک نئی زندگی ہے۔ مشکل الفاظ کے معنی H3 پہلو/ساتھ بیٹھنے کی جگہ،جسم کے ساتھ جڑنا یعنی قربت دلبر/یعنی محبوب یگانہ/مختلف ،انوکھا یعنی کہ بے مثال طپش/تڑپ ہونا،مطلب جذبات کی گرمی تئیں/کی...